مجھے محسوس ہورہا تھا کہ جیسے بڑے میاں کے ضعیف و ناتواں بازوؤں نے مجھے دوزخ کے دہانے سے کھینچ لیا ہے
(سدرہ ‘ سکھر)
مجھے محکمہ میں ملازم ہوئے ابھی چند دن ہی ہوئے تھے کہ ایک دن حسب معمول میں دفتر میں کام کررہا تھا کہ ایک بڑے میاں آئے اور نہایت خوشامدانہ لہجہ میں مجھ سے کہنے لگے بیٹا! میرے مکان کا کلیم گم ہے اور عدالت میں مجھے اس کی کاپی نقل پیش کرنی ہے اس لیے اپنے ریکارڈ سے کاپی نکال دو تاکہ اس کی نقل کروا کر عدالت میں پیش کرسکوں۔ میں نے اُس بزرگ کی طرف دیکھے بغیر کہا پچاس روپے لگیں گے‘ بزرگ کہنے لگے جیب میں پھوٹی کوڑی تک نہیں پچاس روپے کہاں سے لاؤں؟ میں نے کہا جیب خالی ہے تو میں کیا کروں؟ کچھ دیر بعد سر اٹھا کر دیکھا تو وہ جاچکے تھے۔ دوسرے روز میںابھی دفتر میں داخل ہوا ہی تھا کہ وہ ہی بڑے میاں آئے اور پچاس روپے میری طرف بڑھاتے ہوئے بولے کہو بابو جی اب تو کام ہوجائے گا‘ قبل اس کے کہ میں انہیں کچھ جواب دیتا میری نظر ان کے چہرے پر پڑی‘ بڑے میاں کی آنکھوں سے آنسو نکل کر ان کی ڈاڑھی میں جذب ہورہے تھے‘ میں نےر ونے کی وجہ پوچھی تو پہلے تو وہ پس و پیش کرتے رہے مگر میرے اصرار پر انہوں نے بتایا کہ کل یہاں سے جاکر اپنی جواں سال بیٹی کے کانٹے جو میں نے چند آنے روزانہ کی بچت کرکے اس کی شادی کیلئے بنوائے تھے فروخت کردئیے تاکہ آپ کا خرچ پورا کرسکوں‘ اس سے آگے وہ کچھ نہ کہہ سکے‘ میں نے اٹھ کر فائل سے ان کی کاپی نکال دی اورجبراً وہ روپے ان کی جیب میں ٹھونس دئیے ان کے جاتے ہی میں نے عہد کیا کہ آئندہ کبھی رشوت نہ لوں گا‘ مجھے محسوس ہورہا تھا کہ جیسے بڑے میاں کے ضعیف و ناتواں بازوؤں نے مجھے دوزخ کے دہانے سے کھینچ لیا ہے کیونکہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے:۔ ’’رشوت دینے والا اور لینے والا دونوں دوزخی ہیں‘‘۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں